وہ آپ کی طرف آرہے ہیں،بغاوت سے چند لمحے قبل ترک آرمی کے فرسٹ کمانڈر کے ٹیلی فون نے طیب اردگان کی جان بچالی: برطانوی میڈیا
استنبول(نیوزڈیسک)ترک صدر طیب اردگان جب ساحلی شہر مرمارس کے خوبصورت ہوٹل میں دلکش مناظر سے لطف اندوز ہو رہے ہوں گے تو شاید انہوں نے سوچا تک نہ ہو گا کہ آنے والے چند لمحوں کے بعد وہ اپنی زندگی کے مشکل ترین بارہ گھنٹے گزارنے والے ہیں۔
سیاحوں کیلئے مقبول ترین ہوٹل میں موجود ان کے پرتعیش کمرے پر جب تاریکی چھانے لگی تو انہیں ایک ٹیلی فون کال موصول ہوئی جس میں انہیں بتایا گیا کہ ان کی زندگی اور ترکی کا مستقبل دونوں منجمند ہونے والے ہیں۔فون کال پر دوسری جانب موجود ملٹری کمانڈر نے انہیں خبردار کیا کہ باغی فوجیوں کے تین بلیک ہالک ہیلی کاپٹر ان کوگرفتار یا قتل کرنے کیلئے ان کے ہوٹل کی جانب روانہ ہو چکے ہیں۔
فون کال ختم ہوے ہی ترک صدر مسلح گارڈز کے سائے میں قریبی ایئر فیلڈ پہنچے جہاں انہیں ملٹری ہیلی کاپٹرز کے پہنچنے سے پہلے نکالنے اور استنبول پہنچانے کے لئے فوری طور پر ایک پرائیوٹ جیٹ طیارہ تیار کیا گیا۔لیکن جیٹ کی سواری بھی ترک لیڈر کیلئے خطرے کو کم کرنے کیلئے کافی نہیں تھی کیونکہ انہیں بتایا جا چکا تھا کہ باغیوں کے قبضہ میں موجود 2ایف 16جنگی طیارے انہیں فضا میں نشانہ بنانے کیلئے پرواز کرچکے ہیں۔اس موقع پر پرائیویٹ جیٹ کے انتخاب کے طیب اردگان کے پائلٹ کے بروقت فیصلے نے بھی اہم کردار ادا کیاتاکہ باغی اسے مسافر طیارہ سمجھیں۔
مرمارس سے نکلنے کے دوگھنٹے بعد ترک صدر استنبول میں اپنے وفاداروں میں موجود تھے۔
ڈیلی میل کے مطابق جب ترک صدر سابق ریلی ڈرائیور سارکن یازیکی کے پرائیویٹ ولا پہنچے تو ان کے ذہن میں یہی خیال تھا کہ وہ قتل کردیئے جائیں گے یا پھر انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔یازیکی جو کہ 40کے پیٹے میں ہیں اورانسٹا گرام پر خواتین کی قطار کے ساتھ بنائی گئی اپنی تصاویر پوسٹ کرتے رہتے ہیں سے اردگان نے گزشتہ تین دہائیوں سے واقف ہیں۔یازیکی کے والد جوکہ2012 میں عارضہ قلب کے باعث جاں بحق ہوئے تھے ترک صدر اردگان کے گہرے دوست تھے جو 1996سے2002تک دوبار رکن اسمبلی بھی منتخب ہوئے۔
یازیکی کا خاندان جو کہ ماریس ہوٹل ،ایڈجائننگ ہوٹل ،یازیکی ٹربن کلب کا مالک ہے کے ہوٹل میں موجود برطانوی سیاحوں نے بھی باغیوں کے حملے کے دوران فائرنگ اور دھماکوں کی آواز سنی۔ترک میڈیا کے مطابق بعدازاںترک صدر نے جان بچا کر نکلنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ امیت دندار (موجودہ قائم مقام آرمی چیف)نے انہیں فون کر کے بغاوت کی اطلاع دی۔ترک صدر کے بقول امیت دندار نے ان سے کہا کہ ”آپ ہمارے جائز صدر ہیں ۔میں آپ کے ساتھ ہوں ،بڑی تعداد میں فوجی بغاوت کرچکے ہیں اور انقرہ میں صورتحال قابو سے باہر ہو گئی ہے۔“
ترک صدر کے ولا سے نکلنے کے 30منٹ بعد باغی فوجیوں کے 3ہیلی کاپٹرز وہاں پہنچ گئے لیکن وہ مطلوبہ ہوٹل کے بجائے متصل ہوٹل میں جا گھسے جہاں پہنچنے کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ وہ غلط جگہ پہنچ گئے ہیں۔اسی اثنا میں وہ باہر آئے تو ان کی ترک حکومتی فوجیوں سے جھڑپ ہو گئی جس سے ہوٹل کی عمارت کے شیشے ٹوٹ گئے اور دیواروں میں گولیاں جا گھسیں۔
No comments:
Post a Comment